EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

باپ کا ہے فخر وہ بیٹا کہ رکھتا ہو کمال
دیکھ آئینے کو فرزند رشید سنگ ہے

میر محمدی بیدار




بیدارؔ راہ عشق کسی سے نہ طے ہوئی
صحرا میں قیس کوہ میں فرہاد رہ گیا

میر محمدی بیدار




دیکھ تو فال میں کہ وہ مجھ سے
نہ ملے گا ملے گا کیا ہوگا

میر محمدی بیدار




گر کسی غیر کو فرماؤ گے تب جانو گے
وے ہمیں ہیں کہ بجا لاویں جو ارشاد کرو

میر محمدی بیدار




گر وہ بت گلنار قبا جلوہ نما ہو
دیں خرقۂ اسلام کو اہل حرم آتش

میر محمدی بیدار




ہے خیال اس کا مانع گفتار
ورنہ سو قوت بیاں ہے مجھے

میر محمدی بیدار




ہیں تصور میں اس کے آنکھیں بند
لوگ جانیں ہیں خواب کرتا ہوں

میر محمدی بیدار