EN हिंदी
تجھ بن آرام جاں کہاں ہے مجھے | شیح شیری
tujh bin aaram-e-jaan kahan hai mujhe

غزل

تجھ بن آرام جاں کہاں ہے مجھے

میر محمدی بیدار

;

تجھ بن آرام جاں کہاں ہے مجھے
زندگانی وبال جاں ہے مجھے

گر یہی درد ہجر ہے تیرا
زیست کا اپنی کب گماں ہے مجھے

مثل طوطی ہزار معنی میں
سحر ساز سخن زباں ہے مجھے

ہے خیال اس کا مانع گفتار
ورنہ سو قوت بیاں ہے مجھے

خامشی بے سبب نہیں بیدارؔ
باعث زیستن دہاں ہے مجھے