EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

طوفان جہل نے مرا جوہر مٹا دیا
میں اک کتاب خوب ہوں پر آب دیدہ ہوں

میر مہدی مجروح




اس کے در پر تو کسی کی بھی رسائی نہ ہوئی
لے کے صیاد قفس کو جو ادھر سے گزرا

میر مہدی مجروح




وہ میرے گھر کے سامنے سے جائیں اس طرح
اے ہم نشیں رقیب کا گھر تو ادھر نہیں

میر مہدی مجروح




یہ جو چپکے سے آئے بیٹھے ہیں
لاکھ فتنے اٹھائے بیٹھے ہیں

میر مہدی مجروح




یہ کیا کہ ہمیں مرتے رہیں لطف تو جب ہے
تاثیر محبت جو ادھر ہو تو ادھر بھی

میر مہدی مجروح




زاہد پیالہ تھام جھجھکتا ہے کس لیے
اس مفت کی شراب کے پینے سے ڈر نہیں

میر مہدی مجروح




ذرا دیکھے کوئی دیر و حرم کو
مرا وہ یار ہرجائی کہاں ہے

میر مہدی مجروح