EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

راحت میں دل کے ہاتھوں نہ پاؤں گا ایک دم
جب تک کہ میرے ساتھ یہ خانہ خراب ہے

میر محمد باقر حزیں




اصل میں جلوہ یہ کس کا ہے تو ہی کہہ واعظ
تیرا رب اور سہی میرا صنم اور سہی

میر محمد سلطان عاقل




گالیاں دیں اس نے بے گنتی ہمیں
ہم نے بوسے بھی تو گن گن کے لیے

میر محمد سلطان عاقل




الٰہی تو بھی پیارا بت بھی پیارا پھر سنوں کس کی
ادھر کچھ شیخ کہتا ہے اور اس جانب برہمن بھی

میر محمد سلطان عاقل




پیچیدگئ طبع کی یہ صاف ہے دلیل
معنی الجھ کے رہ گئے ان کے کلام میں

میر محمد سلطان عاقل




پھیکی ہے تیری نصیحت ساتھ میرے غل مچا
شور سے ناصح نمک آ جائے گا تقریر میں

میر محمد سلطان عاقل




شب وصال میں ہے ہے وہ ان کا شرما کر
دبی زبان سے کہنا کہ آرزو کیا ہے

میر محمد سلطان عاقل