EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

جہاں وہ ہے نہیں واں کفر و اسلام
عبث جھگڑا ہے شیخ و برہمن میں

میر محمدی بیدار




جنوں نے دست کاری ایسی بھی کی
نہ تھا گویا گریباں پیرہن میں

میر محمدی بیدار




خوشی ہے سب کو روز عید کی یاں
ہوئے ہیں مل کے باہم آشنا خوش

میر محمدی بیدار




کس طرح حال دل کہوں اس گل سے باغ میں
پھرتی ہے اس کے ساتھ تو ہر دم صبا لگی

میر محمدی بیدار




کیا ہنگامۂ گل نے مرا جوش جنوں تازہ
ادھر آئی بہار ایدھر گریباں کا رفو ٹوٹا

میر محمدی بیدار




کیا ہو گر کوئی گھڑی یاں بھی کرم فرماؤ
آپ اس راہ سے آخر تو گزر کرتے ہیں

میر محمدی بیدار




مے کدے میں جو ترے حسن کا مذکور ہوا
سنگ غیرت سے مرا شیشۂ دل چور ہوا

میر محمدی بیدار