EN हिंदी
ایک دن وصل سے اپنے مجھے تم شاد کرو | شیح شیری
ek din wasl se apne mujhe tum shad karo

غزل

ایک دن وصل سے اپنے مجھے تم شاد کرو

میر محمدی بیدار

;

ایک دن وصل سے اپنے مجھے تم شاد کرو
پھر مری جان جو کچھ چاہو سو بیداد کرو

گر کسی غیر کو فرماؤ گے تب جانو گے
وے ہمیں ہیں کہ بجا لاویں جو ارشاد کرو

اب تو ویراں کئے جاتے ہو طرب خانۂ دل
آہ کیا جانے کب آ پھر اسے آباد کرو

یاد میں اس قد و رخسار کے اے غم زدگاں
جا کے ٹک باغ میں سیر گل و شمشاد کرو

لے کے دل چاہو کہ پھر دیوے وہ دلبر معلوم
کیسے ہی نالہ کرو کیسی ہی فریاد کرو

سرمۂ دیدۂ عشاق ہے یہ اے خوباں
اپنے کوچہ سے مری خاک نہ برباد کرو

دیکھ کر طائر دل آپ کو بھولا پرواز
خواہ پابند کرو خواہ اسے آزاد کرو

آپ کی چاہ سے چاہیں ہیں مجھے سب ورنہ
کون پھر یاد کرے تم نہ اگر یاد کرو

شمع افروختہ جب بزم میں دیکھو یارو
حال بیدارؔ جگر سوختہ واں یاد کرو