علاج زخم دل ہوتا ہے غم خواری بھی ہوتی ہے
مگر مقتل کی میرے خوں سے گل کاری بھی ہوتی ہے
وہی قاتل وہی منصف عدالت اس کی وہ شاہد
بہت سے فیصلوں میں اب طرف داری بھی ہوتی ہے
یہ ہے طرفہ تماشا کربلائے عصر حاضر کا
گھروں میں قاتلوں کے اب عزا داری بھی ہوتی ہے
تعلق ان سے ٹوٹا تھا نہ ٹوٹا ہے نہ ٹوٹے گا
بہت مضبوط زنجیر وفاداری بھی ہوتی ہے
وہ میرا دوست ہے منظورؔ لیکن جب بھی ملتا ہے
خلوص دل میں شامل کچھ ریاکاری بھی ہوتی ہے
غزل
علاج زخم دل ہوتا ہے غم خواری بھی ہوتی ہے
ملک زادہ منظور احمد