EN हिंदी
علاج زخم دل ہوتا ہے غم خواری بھی ہوتی ہے | شیح شیری
ilaj-e-zaKHm-e-dil hota hai gham-KHwari bhi hoti hai

غزل

علاج زخم دل ہوتا ہے غم خواری بھی ہوتی ہے

ملک زادہ منظور احمد

;

علاج زخم دل ہوتا ہے غم خواری بھی ہوتی ہے
مگر مقتل کی میرے خوں سے گل کاری بھی ہوتی ہے

وہی قاتل وہی منصف عدالت اس کی وہ شاہد
بہت سے فیصلوں میں اب طرف داری بھی ہوتی ہے

یہ ہے طرفہ تماشا کربلائے عصر حاضر کا
گھروں میں قاتلوں کے اب عزا داری بھی ہوتی ہے

تعلق ان سے ٹوٹا تھا نہ ٹوٹا ہے نہ ٹوٹے گا
بہت مضبوط زنجیر وفاداری بھی ہوتی ہے

وہ میرا دوست ہے منظورؔ لیکن جب بھی ملتا ہے
خلوص دل میں شامل کچھ ریاکاری بھی ہوتی ہے