EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

خواب ٹھہرے تھے تو آنکھیں بھیگنے سے بچ گئیں
ورنہ چہرے پر تو غم کی بارشوں کا عکس ہے

ملکہ نسیم




جل گئے پھر سے کچھ حسیں رشتے
طنزیہ گفتگو کی بھٹی میں

ملک زادہ جاوید




کم عمری میں سنتے ہیں
مر جاتے ہیں اچھے لوگ

ملک زادہ جاوید




میاں اس شخص سے ہوشیار رہنا
سبھی سے جھک کے جو ملتا بہت ہے

ملک زادہ جاوید




زندگی ایک کہانی کے سوا کچھ بھی نہیں
لوگ کردار نبھاتے ہوئے مر جاتے ہیں

ملک زادہ جاوید




اب دیکھ کے اپنی صورت کو اک چوٹ سی دل پر لگتی ہے
گزرے ہوئے لمحے کہتے ہیں آئینہ بھی پتھر ہوتا ہے

ملک زادہ منظور احمد




عجیب درد کا رشتہ ہے ساری دنیا میں
کہیں ہو جلتا مکاں اپنا گھر لگے ہے مجھے

ملک زادہ منظور احمد