EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

رخت سفر جو پاس ہمارے نہ تھا تو کیا
شوق سفر کو ساتھ لیا اور چل پڑے

مخمور سعیدی




روش روش پر باغ ہیں کانٹے کلیاں پھول
میں نے کانٹے چن لیے ہوئی یہ کیسی بھول

مخمور سعیدی




صاف بتا دے جو تو نے دیکھا ہے دن رات
دنیا کے ڈر سے نہ رکھ دل میں دل کی بات

مخمور سعیدی




سرخیاں خون میں ڈوبی ہیں سب اخباروں کی
آج کے دن کوئی اخبار نہ دیکھا جائے

مخمور سعیدی




تنہا تو رہ جائے گا کوئی نہ ہوگا ساتھ
جیسے ہی یہ لوگ ہیں پکڑ انہی کا ہاتھ

مخمور سعیدی




ان سے امید ملاقات کے بعد اے مخمورؔ
مدتوں تک نہ خود اپنے سے ملاقات ہوئی

مخمور سعیدی




زباں پہ شکر و شکایت کے سو فسانے ہیں
مگر جو دل پہ گزرتی ہے کیا کہا جائے

مخمور سعیدی