EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

کون مسافر کر سکا منزل کا دیدار
پلک جھپکتے کھو گئے راہوں کے آثار

مخمور سعیدی




کتنی دیواریں اٹھی ہیں ایک گھر کے درمیاں
گھر کہیں گم ہو گیا دیوار و در کے درمیاں

مخمور سعیدی




کچھ کہنے تک سوچ لے اے بد گو انسان
سنتے ہیں دیواروں کے بھی ہوتے ہیں کان

مخمور سعیدی




کچھ یوں لگتا ہے ترے ساتھ ہی گزرا وہ بھی
ہم نے جو وقت ترے ساتھ گزارا ہی نہیں

مخمور سعیدی




مصلحت کے ہزار پردے ہیں
میرے چہرے پہ کتنے چہرے ہیں

مخمور سعیدی




مدتوں بعد ہم کسی سے ملے
یوں لگا جیسے زندگی سے ملے

مخمور سعیدی




راستے شہر کے سب بند ہوئے ہیں تم پر
گھر سے نکلو گے تو مخمورؔ کدھر جاؤ گے

مخمور سعیدی