ایک جگنو ہے میری مٹھی میں
شور برپا ہے ساری بستی میں
جل گئے پھر سے کچھ حسیں رشتے
طنزیہ گفتگو کی بھٹی میں
دل کی تاریکیاں ہوئیں روشن
کوئی زندہ ہے میری ہستی میں
جو گناہوں میں غرق رہتے تھے
آج گم ہیں خدا پرستی میں
دھیمے دھیمے پتا چلا جاویدؔ
ان گنت خوبیاں ہیں دلی میں
غزل
ایک جگنو ہے میری مٹھی میں
ملک زادہ جاوید