EN हिंदी
ایک جگنو ہے میری مٹھی میں | شیح شیری
ek jugnu hai meri muTThi mein

غزل

ایک جگنو ہے میری مٹھی میں

ملک زادہ جاوید

;

ایک جگنو ہے میری مٹھی میں
شور برپا ہے ساری بستی میں

جل گئے پھر سے کچھ حسیں رشتے
طنزیہ گفتگو کی بھٹی میں

دل کی تاریکیاں ہوئیں روشن
کوئی زندہ ہے میری ہستی میں

جو گناہوں میں غرق رہتے تھے
آج گم ہیں خدا پرستی میں

دھیمے دھیمے پتا چلا جاویدؔ
ان گنت خوبیاں ہیں دلی میں