EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

میں جب بھی تجزیہ کرتا ہوں تیرا اے دنیا
اس آئینے میں تجھے بد چلن سی پاتا ہوں

ماجد دیوبندی




میری آنکھیں کچھ سوئی سی رہتی ہیں
شاید ان کا خواب نگر سے رشتہ ہے

ماجد دیوبندی




پھر تمہارے پاؤں چھونے خود بلندی آئے گی
سب دلوں پر راج کر کے تاج داری سیکھ لو

ماجد دیوبندی




یاد رکھو اک نہ اک دن سانپ باہر آئیں گے
آستینوں میں انہیں کب تک چھپایا جائے گا

ماجد دیوبندی




جذبوں کو زبان دے رہا ہوں
میں وقت کو دان دے رہا ہوں

ماجد صدیقی




کون اپنا ہے اک خدا وہ بھی
رہنے والا ہے آسمانوں کا

ماجد صدیقی




ملا ہے تخت کسے کون تخت پر نہ رہا
یہ بات اور ہے جاری تھا جو سفر نہ رہا

ماجد صدیقی