جب سے آیا ہے وہ مکھڑا نظر آئینے کو
تب سے اپنی بھی نہیں ہے خبر آئینے کو
مجنوں گورکھپوری
اب کارگہ دہر میں لگتا ہے بہت دل
اے دوست کہیں یہ بھی ترا غم تو نہیں ہے
مجروح سلطانپوری
اب سوچتے ہیں لائیں گے تجھ سا کہاں سے ہم
اٹھنے کو اٹھ تو آئے ترے آستاں سے ہم
مجروح سلطانپوری
ایسے ہنس ہنس کے نہ دیکھا کرو سب کی جانب
لوگ ایسی ہی اداؤں پہ فدا ہوتے ہیں
مجروح سلطانپوری
الگ بیٹھے تھے پھر بھی آنکھ ساقی کی پڑی ہم پر
اگر ہے تشنگی کامل تو پیمانے بھی آئیں گے
مجروح سلطانپوری
اشکوں میں رنگ و بوئے چمن دور تک ملے
جس دم اسیر ہو کے چلے گلستاں سے ہم
مجروح سلطانپوری
بڑھائی مے جو محبت سے آج ساقی نے
یہ کانپے ہاتھ کہ ساغر بھی ہم اٹھا نہ سکے
مجروح سلطانپوری

