EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

جب سے آیا ہے وہ مکھڑا نظر آئینے کو
تب سے اپنی بھی نہیں ہے خبر آئینے کو

مجنوں گورکھپوری




اب کارگہ دہر میں لگتا ہے بہت دل
اے دوست کہیں یہ بھی ترا غم تو نہیں ہے

مجروح سلطانپوری




اب سوچتے ہیں لائیں گے تجھ سا کہاں سے ہم
اٹھنے کو اٹھ تو آئے ترے آستاں سے ہم

مجروح سلطانپوری




ایسے ہنس ہنس کے نہ دیکھا کرو سب کی جانب
لوگ ایسی ہی اداؤں پہ فدا ہوتے ہیں

مجروح سلطانپوری




الگ بیٹھے تھے پھر بھی آنکھ ساقی کی پڑی ہم پر
اگر ہے تشنگی کامل تو پیمانے بھی آئیں گے

مجروح سلطانپوری




اشکوں میں رنگ و بوئے چمن دور تک ملے
جس دم اسیر ہو کے چلے گلستاں سے ہم

مجروح سلطانپوری




بڑھائی مے جو محبت سے آج ساقی نے
یہ کانپے ہاتھ کہ ساغر بھی ہم اٹھا نہ سکے

مجروح سلطانپوری