دل سے تیروں کا اور کمانوں کا
خوف جاتا نہیں مچانوں کا
ایک ہی گھر کے فرد ہیں ہم تم
فرق رکھتے ہیں پر زبانوں کا
رت بدلنے کی کیا بشارت دے
ایک سا رنگ گلستانوں کا
کون اپنا ہے اک خدا وہ بھی
رہنے والا ہے آسمانوں کا
بات ماجدؔ کی پوچھتے کیا ہو
شخص ہے اک گئے زمانوں کا

غزل
دل سے تیروں کا اور کمانوں کا
ماجد صدیقی