EN हिंदी
دل سے تیروں کا اور کمانوں کا | شیح شیری
dil se tiron ka aur kamanon ka

غزل

دل سے تیروں کا اور کمانوں کا

ماجد صدیقی

;

دل سے تیروں کا اور کمانوں کا
خوف جاتا نہیں مچانوں کا

ایک ہی گھر کے فرد ہیں ہم تم
فرق رکھتے ہیں پر زبانوں کا

رت بدلنے کی کیا بشارت دے
ایک سا رنگ گلستانوں کا

کون اپنا ہے اک خدا وہ بھی
رہنے والا ہے آسمانوں کا

بات ماجدؔ کی پوچھتے کیا ہو
شخص ہے اک گئے زمانوں کا