دل کو رہ رہ کے انتظار سا ہے
کیا کسی سمت کچھ غبار سا ہے
دیکھ کر کشمکش مناظر کی
آنکھ اٹھانا بھی ناگوار سا ہے
زلف گیتی سنوارنے والے
سادگی میں بڑا سنگھار سا ہے
اک انہیں دیکھو اک مجھے دیکھو
وقت کتنا کرشمہ کار سا ہے
جانے کیوں ہر فسانۂ ماضی
قصۂ موسم بہار سا ہے
آپ محشرؔ سے مل کے دیکھیں تو
آدمی وہ بھی بردبار سا ہے
غزل
دل کو رہ رہ کے انتظار سا ہے
محشر عنایتی