دن کو کار دراز دہر رہا
رات خوابوں کی وادیوں میں کٹی
چاند خاموش جا رہا تھا کہیں
ہم نے بھی اس سے کوئی بات نہ کی
ساعت دید تیری عمر ہی کیا
ابھی آئی نہ تھی کہ بیت گئی
برگ آوارہ سے کوئی پوچھے
بوئے گل کس کی جستجو میں گئی
کس کا نغمہ ہے دل کی دھڑکن میں
کس کی آواز پا سکوت بنی
غزل
دن کو کار دراز دہر رہا (ردیف .. ی)
محمود ایاز