EN हिंदी
دن کو کار دراز دہر رہا (ردیف .. ی) | شیح شیری
din ko kar-e-daraaz-e-dahr raha

غزل

دن کو کار دراز دہر رہا (ردیف .. ی)

محمود ایاز

;

دن کو کار دراز دہر رہا
رات خوابوں کی وادیوں میں کٹی

چاند خاموش جا رہا تھا کہیں
ہم نے بھی اس سے کوئی بات نہ کی

ساعت دید تیری عمر ہی کیا
ابھی آئی نہ تھی کہ بیت گئی

برگ آوارہ سے کوئی پوچھے
بوئے گل کس کی جستجو میں گئی

کس کا نغمہ ہے دل کی دھڑکن میں
کس کی آواز پا سکوت بنی