میرے تلووں کے لہو سے ہوگی روشن ہر جہت
رہروان راہ منزل ہوں گے ششدر دیکھنا
محفوظ الرحمان عادل
مجھ کو شوق جستجوئے کائنات
خاک سے عادلؔ خلا تک لے گیا
محفوظ الرحمان عادل
پرت پرت ترا چہرہ سجا رہا ہوں میں
یہ اتفاق کہ ہیں گھر میں آئنے ٹوٹے
محفوظ الرحمان عادل
قیدی بنا کے رکھا ہے اس نے تمام عمر
مجھ کو حصار جاں سے نکلنے نہیں دیا
محفوظ الرحمان عادل
سامنے ماں کے جو ہوتا ہوں تو اللہ اللہ
مجھ کو محسوس یہ ہوتا ہے کہ بچہ ہوں ابھی
محفوظ الرحمان عادل
شاخ سے گر کر ہوا کے ساتھ ساتھ
کس طرف یہ زرد پتا جائے گا
محفوظ الرحمان عادل
شبنمی قطرے گل لالہ پہ تھے رقص کناں
برف کے ٹکڑے بھی دیکھے گئے انگاروں میں
محفوظ الرحمان عادل

