EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

تری عقل گم تجھے کر نہ دے رہ زندگی میں سنبھل کے چل
تو گماں کی حد نہ تلاش کر کہ کہیں بھی حد گماں نہیں

محفوظ الرحمان عادل




تمہارے بخشے ہوئے آنسوؤں کے قطروں سے
شب فراق میں تارے سجا رہا ہوں میں

محفوظ الرحمان عادل




تمہاری مست آنکھوں کا تصور
مری توبہ سے ٹکرانے لگا ہے

محفوظ الرحمان عادل




ان سفینوں کی تباہی میں ہے عبرت کا سبق
جو کنارے تک پہنچ کر نذر طوفاں ہو گئے

محفوظ الرحمان عادل




اسی نے بخشا ہے مجھ کو شعور جینے کا
جو مشکلوں کی گھڑی بار بار آئی ہے

محفوظ الرحمان عادل




وقت کی گردشوں کا غم نہ کرو
حوصلے مشکلوں میں پلتے ہیں

محفوظ الرحمان عادل




وہ جگا کر ہم کو سب خوش منظری لے جائے گا
خواب کیا ہے خواب کی تعبیر بھی لے جائے گا

محفوظ الرحمان عادل