EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

اک آگ سی اب لگی ہوئی ہے
پانی میں اثر کہاں سے آیا

کرشن کمار طورؔ




کب تک تو آسماں میں چھپ کے بیٹھے گا
مانگ رہا ہوں میں کب سے دعا باہر آ

کرشن کمار طورؔ




خود ہی چراغ اب اپنی لو سے نالاں ہے
نقش یہ کیا ابھرا یہ کیسا زوال ہوا

کرشن کمار طورؔ




کیوں مجھے محسوس یہ ہوتا ہے اکثر رات بھر
سینۂ شب پر چمکتا ہے سمندر رات بھر

کرشن کمار طورؔ




میں جب پیڑ سے گر کے زمیں کی خاک ہوا
تب اک عالم موہوم سمجھ میں آیا

کرشن کمار طورؔ




میں تو تھا موجود کتاب کے لفظوں میں
وہ ہی شاید مجھ کو پڑھنا بھول گیا

کرشن کمار طورؔ




میں وہم ہوں کہ حقیقت یہ حال دیکھنے کو
گرفت ہوتا ہوں اپنا وصال دیکھنے کو

کرشن کمار طورؔ