میں وہم ہوں کہ حقیقت یہ حال دیکھنے کو
گرفت ہوتا ہوں اپنا وصال دیکھنے کو
چراغ کرتا ہوں اپنا ہر ایک عضو بدن
ترس گیا ہوں غم لا زوال دیکھنے کو
یہ آدمی ہیں کہ پتھر جواب دیتے نہیں
چلے ہیں کوہ ندا سے سوال دیکھنے کو
نہ شعر ہیں نہ ستائش عجب زمانہ ہے
کہیں پہ ملتا نہیں اب کمال دیکھنے کو
میں طورؔ آخری ساعت کا ایک منظر ہوں
وہ آ رہا ہے مجھے بے مثال دیکھنے کو
غزل
میں وہم ہوں کہ حقیقت یہ حال دیکھنے کو
کرشن کمار طورؔ

