EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

غم ہوا میری زندگی کا مدار
اس قدر غم کا احترام کیا

کرشن گوپال مغموم




میری آنکھوں میں کسی نے نہیں دیکھے آنسو
پھر بھی یہ سچ ہے کہ گریاں ہوں ہمیشہ کی طرح

کرشن گوپال مغموم




اس گلشن ہستی کا ہر رنگ نرالا ہے
جب رونے لگی شبنم پھولوں کو ہنسی آئی

کرشن مراری




بہت کہا تھا کہ تم اکیلے نہ رہ سکو گے
بہت کہا تھا کہ ہم کو یوں در بدر نہ کرنا

کرشن کمار طورؔ




بند پڑے ہیں شہر کے سارے دروازے
یہ کیسا آسیب اب گھر گھر لگتا ہے

کرشن کمار طورؔ




دونوں بہر شعلۂ ذات دونوں اسیر انا
دریا کے لب پر پانی دشت کے لب پر پیاس

کرشن کمار طورؔ




ایک دیا دہلیز پہ رکھا بھول گیا
گھر کو لوٹ کے آنے والا بھول گیا

کرشن کمار طورؔ