EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

دل ایک صدیوں پرانا اداس مندر ہے
امید ترسا ہوا پیار دیو داسی کا

کرشن موہن




جب بھی کی تحریر اپنی داستاں
تیری ہی تصویر ہو کر رہ گئی

کرشن موہن




جب بھی ملے وہ ناگہاں جھوم اٹھے ہیں قلب و جاں
ملنے میں لطف ہے اگر ملنا ہو کام کے بغیر

کرشن موہن




کریں تو کس سے کریں ذکر خانہ ویرانی
کہ ہم تو آگ نشیمن کو خود لگا آئے

کرشن موہن




کرشن موہنؔ یہ بھی ہے کیسا اکیلا پن کہ لوگ
موت سے ڈرتے ہیں میں تو زندگی سے ڈر گیا

کرشن موہن




مکاں اندر سے خستہ ہو گیا ہے
اور اس میں ایک رستہ ہو گیا ہے

کرشن موہن




وہ کیا زندگی جس میں جوشش نہیں
وہ کیا آرزو جس میں کاوش نہیں

کرشن موہن