EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

ٹھنڈی رات اور ٹھنڈا بستر سکھی ری کانٹے آئے
لوگ کہیں جو دکھ سانجھے ہوں دل ہلکا ہو جائے

کشور ناہید




دھیما دھیما درد سہانا ہم کو اچھا لگتا تھا
دکھتے جی کو اور دکھانا ہم کو اچھا لگتا تھا

کرشن ادیب




پشت پر قاتل کا خنجر سامنے اندھا کنواں
بچ کے جاؤں کس طرف اب راستہ کوئی نہیں

کرشن ادیب




شو کیس میں رکھا ہوا عورت کا جو بت ہے
گونگا ہی سہی پھر بھی دل آویز بہت ہے

کرشن ادیب




ہوس نے توڑ دی برسوں کی سادھنا میری
گناہ کیا ہے یہ جانا مگر گناہ کے بعد

کرشن بہاری نور




اتنے حصوں میں بٹ گیا ہوں میں
میرے حصے میں کچھ بچا ہی نہیں

کرشن بہاری نور




کیسی عجیب شرط ہے دیدار کے لیے
آنکھیں جو بند ہوں تو وہ جلوہ دکھائی دے

کرشن بہاری نور