کیوں آئینہ کہیں اسے پتھر نہ کیوں کہیں
جس آئینے میں عکس نہ اس کا دکھائی دے
کرشن بہاری نور
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
میں جس کے ہاتھ میں اک پھول دے کے آیا تھا
اسی کے ہاتھ کا پتھر مری تلاش میں ہے
کرشن بہاری نور
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
سچ گھٹے یا بڑھے تو سچ نہ رہے
جھوٹ کی کوئی انتہا ہی نہیں
کرشن بہاری نور
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
تشنگی کے بھی مقامات ہیں کیا کیا یعنی
کبھی دریا نہیں کافی کبھی قطرہ ہے بہت
کرشن بہاری نور
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
وہ تو غزل سنا کے اکیلا کھڑا رہا
سب اپنے اپنے چاہنے والوں میں کھو گئے
کرشن بہاری نور
یہی ملنے کا سمے بھی ہے بچھڑنے کا بھی
مجھ کو لگتا ہے بہت اپنے سے ڈر شام کے بعد
کرشن بہاری نور
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
زندگی سے بڑی سزا ہی نہیں
اور کیا جرم ہے پتا ہی نہیں
کرشن بہاری نور
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |

