لفظوں میں اثر کہاں سے آیا
رستے میں یہ گھر کہاں سے آیا
میں ہجر میں مسکرا رہا ہوں
مجھ میں یہ ہنر کہاں سے آیا
اک آگ سی اب لگی ہوئی ہے
پانی میں اثر کہاں سے آیا
نیزوں پہ سروں کو دیکھتا ہوں
دیوار میں در کہاں سے آیا
لو دینے لگے ہیں خاک داں بھی
مٹی میں اثر کہاں سے آیا
اب میں کیا بتاؤں مجھ میں اے طورؔ
جینے کا ہنر کہاں سے آیا

غزل
لفظوں میں اثر کہاں سے آیا
کرشن کمار طورؔ