EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

بھول جاؤ گے کہ رہتے تھے یہاں دوسرے لوگ
کل پھر آباد کریں گے یہ مکاں دوسرے لوگ

کشور ناہید




دل کو بھی غم کا سلیقہ نہ تھا پہلے پہلے
اس کو بھی بھولنا اچھا لگا پہلے پہلے

کشور ناہید




دل میں ہے ملاقات کی خواہش کی دبی آگ
مہندی لگے ہاتھوں کو چھپا کر کہاں رکھوں

کشور ناہید




ہمیں عزیز ہیں ان بستیوں کی دیواریں
کہ جن کے سائے بھی دیوار بنتے جاتے تھے

کشور ناہید




ہمیں دیکھو ہمارے پاس بیٹھو ہم سے کچھ سیکھو
ہمیں نے پیار مانگا تھا ہمیں نے داغ پائے ہیں

کشور ناہید




جوان گیہوں کے کھیتوں کو دیکھ کر رو دیں
وہ لڑکیاں کہ جنہیں بھول بیٹھیں مائیں بھی

کشور ناہید




کون جانے کہ اڑتی ہوئی دھوپ بھی
کس طرف کون سی منزلوں میں گئی

کشور ناہید