EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

کچھ دن تو ملال اس کا حق تھا
بچھڑا تو خیال اس کا حق تھا

کشور ناہید




میں بہری تھی کاگا بولا سن نہ سکی سندیش
دل کہتا ہے کل آئیں گے پیا بدل کے بھیس

کشور ناہید




پریم کیا اور ساتھ نہ چھوٹا کیسے تھے وہ لوگ
ہم نے پیاروں کا اب تک دیکھا نہ سنجوگ

کشور ناہید




سوت کے کچے دھاگے جیسے رشتے پر اتراؤں
ساجن ہاتھ بھی چھو لیں تو میں پھول گلاب بن جاؤں

کشور ناہید




تعلقات کے تعویذ بھی گلے میں نہیں
ملال دیکھنے آیا ہے راستہ کیسے

کشور ناہید




تکیہ بھیگا سانس بھی ڈوبی مرجھائی ہر آس
دل کو راہ پہ لانے کی ہر آس بنی سنیاس

کشور ناہید




تپتے لمحے دہکتے چہرے سب کچھ دھیان میں لاؤں
پتی پتی چاہے توڑوں دل کا بوجھ ہٹاؤں

کشور ناہید