EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

شراب غیر کو دے کر جلا نہ ہر کروٹ
نہ دل کو آگ پہ تو صورت کباب پھرا

کشن کمار وقار




تمہارے عشق ابرو میں ہلال عید کی صورت
ہزاروں انگلیاں اٹھیں جدھر سے ہو کے ہم نکلے

کشن کمار وقار




اکھڑی باتوں سے اس کی ثابت ہے
کچھ نہ کچھ آج غیر جڑ کے اٹھا

کشن کمار وقار




یار نے خط و کبوتر کے کئے ہیں ٹکڑے
پرزے کاغذ کے کریں جمع کہ پر جمع کریں

کشن کمار وقار




زلف و ابرو نے تو اے جان تھا باندھا مارا
پر تری چشم نے کر کے مجھے بے جاں چھوڑا

کشن کمار وقار




آنکھ کی پتلی سب کچھ دیکھے دیکھے نہ اپنی ذات
اجلا دھاگا میلا ہووے لگیں جو میلے ہات

کشور ناہید




اپنی بے چہرگی چھپانے کو
آئینے کو ادھر ادھر رکھا

کشور ناہید