EN हिंदी
عشق کی گم شدہ منزلوں میں گئی | شیح شیری
ishq ki gum-shuda manzilon mein gai

غزل

عشق کی گم شدہ منزلوں میں گئی

کشور ناہید

;

عشق کی گم شدہ منزلوں میں گئی
زندگی لوٹ کر دلدلوں میں گئی

یاس و حسرت بھری بے اماں زندگی
آس کے ریشمی آنچلوں میں گئی

وہ صدا جو فغاں بن کے اٹھی مگر
خامشی کے گھنے جنگلوں میں گئی

تم سے ہو کر جدا یک نفس دوستو
زندگی مرگھٹوں ،دلدلوں میں گئی

کون جانے کہ اڑتی ہوئی دھوپ بھی
کس طرف کون سی منزلوں میں گئی

صبح دم رنگ نکھرا ہر اک شاخ کا
روشنی شبنمی کونپلوں میں گئی