EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

گر حسن گندمی ترا ان کو نہ تھا پسند
آدم نے چھوڑا کس لئے باغ بہشت کو

کشن کمار وقار




ہاتھ پستاں پہ غیر کا پہونچا
آپ بھی اب ہوئے انار فروش

کشن کمار وقار




ہے جب سے دست گیر جنوں کوئے یار میں
پھرتا ہوں ایک پاؤں سے پرکار کی طرح

کشن کمار وقار




ہم بندگان عشق کا مسلک نرالا ہے
کافر کی اس میں وضع نہ دیں دار کی طرح

کشن کمار وقار




حسن ان کا اگر ہے سنگیں دل
عشق اپنا بھی سخت بازو ہے

کشن کمار وقار




امساک میں رہے گی نہ پابندیٔ منی
ہرگز نہیں ہیں مغبچے بنت العنب سے کم

کشن کمار وقار




جس کو پاس اس نے بٹھایا ایک دن
اس کو دنیا سے اٹھایا ایک دن

کشن کمار وقار