عالم سکر میں جو کہتا ہوں کہنے دے مجھے
میرے اندر تو یہی کچھ ہے سو رہنے دے مجھے
آ کبھی لمس کو یکسر نظر انداز کریں
آنکھ سے آنکھ ملا خون میں بہنے دے مجھے
دور جا کر بھی مری روح میں موجود نہ رہ
تو کبھی اپنی جدائی بھی تو سہنے دے مجھے
تو مجھے بنتے بگڑتے ہوئے اب غور سے دیکھ
وقت کل چاک پہ رہنے دے نہ رہنے دے مجھے
جان خورشیدؔ مجھے سائے سے محروم نہ رکھ
میں گہن میں اگر آتا ہوں تو گہنے دے مجھے
غزل
عالم سکر میں جو کہتا ہوں کہنے دے مجھے
خورشید رضوی