EN हिंदी
جلاؤ غم کے دئے پیار کی نگاہوں میں | شیح شیری
jalao gham ke diye pyar ki nigahon mein

غزل

جلاؤ غم کے دئے پیار کی نگاہوں میں

خورشید احمد جامی

;

جلاؤ غم کے دئے پیار کی نگاہوں میں
کہ تیرگی ہے بہت زندگی کی راہوں میں

سنا کہ اب بھی سر شام وہ جلاتے ہیں
اداسیوں کے دیے منتظر نگاہوں میں

غم حیات نے دامن پکڑ لیا ورنہ
بڑے حسین بلاوے تھے ان نگاہوں میں

کہیں قریب کہیں دور ہو گئے جامیؔ
وہ زندگی کی طرح زندگی کی راہوں میں