EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

وہ خواب جس پہ تیرہ شبی کا گمان تھا
وہ خواب آفتاب کی تعبیر ہو گیا

آغاز برنی




اب میں ہوں اور خواب پریشاں ہے میرے ساتھ
کتنا پڑے گا اور ابھی جاگنا مجھے

احمد علی برقی اعظمی




چپہ چپہ اس کی گلی کا رہا ہے میرے زیر قدم
جوش جنوں سے عزم سفر تک ایک کہانی بیچ میں ہے

احمد علی برقی اعظمی




اس حال میں کب تک یوں ہی گھٹ گھٹ کے جیوں گا
روٹھا ہے وہ ایسے کہ منا بھی نہیں سکتا

احمد علی برقی اعظمی




روٹھنے اور منانے کے احساس میں ہے اک کیف و سرور
میں نے ہمیشہ اسے منایا وہ بھی مجھے منائے تو

احمد علی برقی اعظمی




سمجھ رہا تھا جسے خیر خواہ میں اپنا
وہی ہے دشمن جاں میرا سب سے بڑھ کر آج

احمد علی برقی اعظمی




زندگی اس نے بدل کر مری رکھ دی ایسی
نہ مجھے چین نہ آرام ہے کیا عرض کروں

احمد علی برقی اعظمی