EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

کسی کی شخصیت مجروح کر دی
زمانے بھر میں شہرت ہو رہی ہے

احمد اشفاق




لگتا ہے کہ اس دل میں کوئی قید ہے اشفاقؔ
رونے کی صدا آتی ہے یادوں کے کھنڈر سے

احمد اشفاق




میری کم گوئی پہ جو طنز کیا کرتے ہیں
میری کم گوئی کے اسباب سے ناواقف ہیں

احمد اشفاق




ترک الفت کے بعد بھی اشفاقؔ
تیرا رہتا ہے انتظار مجھے

احمد اشفاق




یہ الگ بات کہ تجدید تعلق نہ ہوا
پر اسے بھولنا چاہوں تو زمانے لگ جائیں

احمد اشفاق




آج دیکھا ہے اسے ایسی محبت سے عطاؔ
وہ یہی بھول گیا اس کو کہیں جانا تھا

احمد عطا




اب یہاں کون نکالے گا بھلا دودھ کی نہر
عشق کرتا ہے تو جیسا بھی ہے اچھا ہے میاں

احمد عطا