EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

یہ کھلے کھلے سے گیسو انہیں لاکھ تو سنوارے
مرے ہاتھ سے سنورتے تو کچھ اور بات ہوتی

آغا حشر کاشمیری




دنیا کے جو مزے ہیں ہرگز وہ کم نہ ہوں گے
چرچے یوں ہی رہیں گے افسوس ہم نہ ہوں گے

آغا محمد تقی خان ترقی




ابرو نہ سنوارا کرو کٹ جائے گی انگلی
نادان ہو تلوار سے کھیلا نہیں کرتے

آغا شاعر قزلباش




بڑے سیدھے سادھے بڑے بھولے بھالے
کوئی دیکھے اس وقت چہرا تمہارا

آغا شاعر قزلباش




ہمیں ہیں موجب باب فصاحت حضرت شاعرؔ
زمانہ سیکھتا ہے ہم سے ہم وہ دلی والے ہیں

آغا شاعر قزلباش




اک بات کہیں تم سے خفا تو نہیں ہو گے
پہلو میں ہمارے دل مضطر نہیں ملتا

آغا شاعر قزلباش




اس لئے کہتے تھے دیکھا منہ لگانے کا مزہ
آئینہ اب آپ کا مد مقابل ہو گیا

آغا شاعر قزلباش