EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

اب اگر عشق کے آثار نہیں بدلیں گے
ہم بھی پیرایۂ اظہار نہیں بدلیں گے

آغاز برنی




اے شب غم مرے مقدر کی
تیرے دامن میں اک سحر ہوتی

آغاز برنی




میں خود سے چھپا لیکن
اس شخص پہ عریاں تھا

آغاز برنی




میں تو بس یہ چاہتا ہوں وصل بھی
دو دلوں کے درمیاں حائل نہ ہو

آغاز برنی




مرے احساس کے آتش فشاں کا
اگر ہو تو مرے دل تک دھواں ہو

آغاز برنی




قد کا اندازہ تمہیں ہو جائے گا
اپنے سائے کو گھٹا کر دیکھنا

آغاز برنی




اسے سلجھاؤں کیسے
میں خود الجھا ہوا ہوں

آغاز برنی