EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

کلیجے میں ہزاروں داغ دل میں حسرتیں لاکھوں
کمائی لے چلا ہوں ساتھ اپنے زندگی بھر کی

آغا شاعر قزلباش




کس طرح جوانی میں چلوں راہ پہ ناصح
یہ عمر ہی ایسی ہے سجھائی نہیں دیتا

آغا شاعر قزلباش




لو ہم بتائیں غنچہ و گل میں ہے فرق کیا
اک بات ہے کہی ہوئی اک بے کہی ہوئی

آغا شاعر قزلباش




ملنا نہ ملنا یہ تو مقدر کی بات ہے
تم خوش رہو رہو مرے پیارے جہاں کہیں

آغا شاعر قزلباش




پامال کر کے پوچھتے ہیں کس ادا سے وہ
اس دل میں آگ تھی مرے تلوے جھلس گئے

آغا شاعر قزلباش




پہلے اس میں اک ادا تھی ناز تھا انداز تھا
روٹھنا اب تو تری عادت میں شامل ہو گیا

آغا شاعر قزلباش




تم کہاں وصل کہاں وصل کی امید کہاں
دل کے بہکانے کو اک بات بنا رکھی ہے

آغا شاعر قزلباش