EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

اس دل کو کسی دست ادا سنج میں رکھنا
ممکن ہے یہ میزان کم و بیش جلا دے

افضال احمد سید




کمان خانۂ افلاک کے مقابل بھی
میں اس سے اور وہ پھر کج کلاہ مجھ سے ہوا

افضال احمد سید




کمان شاخ سے گل کس ہدف کو جاتے ہیں
نشیب خاک میں جا کر مجھے خیال آیا

افضال احمد سید




کتاب خاک پڑھی زلزلے کی رات اس نے
شگفت گل کے زمانے میں وہ یقیں لایا

افضال احمد سید




کتاب عمر سے سب حرف اڑ گئے میرے
کہ مجھ اسیر کو ہونا ہے ہم کلام اس کا

افضال احمد سید




میں چاہتا ہوں مجھے مشعلوں کے ساتھ جلا
کشادہ تر ہے اگر خیمۂ ہوا تجھ پہ

افضال احمد سید




میں دل کو اس کی تغافل سرا سے لے آیا
اور اپنے خانۂ وحشت میں زیر دام رکھا

افضال احمد سید