EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

دیواروں میں در ہوتا تو اچھا تھا
اپنا کوئی گھر ہوتا تو اچھا تھا

افضال فردوس




اس طرح ستایا ہے پریشان کیا ہے
گویا کہ محبت نہیں احسان کیا ہے

افضال فردوس




جس کو میری حالت کا احساس نہیں
اس کو دل کا حال سنا کر رونا کیا

افضال فردوس




کسی نے مجھ سے کہہ دیا تھا زندگی پہ غور کر
میں شاخ پر کھلا ہوا گلاب دیکھتا رہا

افضال فردوس




مشکل تھا بہت میرے لیے ترک تعلق
یہ کام بھی تم نے مرا آسان کیا ہے

افضال فردوس




رنگ آ جاتے مٹھی میں جگنو بن کر
خوشبو کا پیکر ہوتا تو اچھا تھا

افضال فردوس




عطا اسی کی ہے یہ شہد و شور کی توفیق
وہی گلیم میں یہ نان بے جویں لایا

افضال احمد سید