EN हिंदी
یہ نہر آب بھی اس کی ہے ملک شام اس کا | شیح شیری
ye nahr-e-ab bhi uski hai mulk-e-sham us ka

غزل

یہ نہر آب بھی اس کی ہے ملک شام اس کا

افضال احمد سید

;

یہ نہر آب بھی اس کی ہے ملک شام اس کا
جو حشر مجھ پہ بپا ہے وہ اہتمام اس کا

سپاہ تازہ بھی اس کی صف نگاہ سے ہے
صفائے سینۂ شمشیر پر ہے نام اس کا

امان خیمۂ رم خوردگاں میں باقی ہے
کہ نا تمام ہے اک شوق قتل عام اس کا

کتاب عمر سے سب حرف اڑ گئے میرے
کہ مجھ اسیر کو ہونا ہے ہم کلام اس کا

دل شکستہ کو لانا ہے رو بہ رو اس کے
جو مجھ سے نرم ہوا کوئی بند دام اس کا

میں اس کے ہاتھ سے کس زخم میں کمی رکھوں
شروع ناز بھی اس کا ہے اختتام اس کا