غم کا موسم بیت گیا سو رونا کیا
کل کے غم کو آج کے دن میں بونا کیا
ٹھیک ہے ہم اک دوسرے کے محبوب نہیں
لیکن میرے دوست تو اب بھی ہونا کیا
اور بہت سے کام پڑے ہیں کرنے کے
اشکوں کے ست رنگے ہار پرونا کیا
جس کو میری حالت کا احساس نہیں
اس کو دل کا حال سنا کر رونا کیا
بے شک ساری رات کٹی ہے آنکھوں میں
اب اجیارا پھیل گیا تو سونا کیا
تم نے ہنستے ہنستے ناطہ توڑ لیا
لیکن سچ سچ بتلاؤ خوش ہونا کیا
غزل
غم کا موسم بیت گیا سو رونا کیا
افضال فردوس