دیکھے کوئی تعلق خاطر کے رنگ بھی
اس فتنہ خو سے پیار بھی ہے اور جنگ بھی
دل ہی نہیں ہے اس کے تصور میں شاد کام
اک سر خوشی میں جھومتا ہے انگ انگ بھی
کچھ ربط خاص اصل کا ظاہر کے ساتھ ہے
خوشبو اڑے تو اڑتا ہے پھولوں کا رنگ بھی
ایسا نہیں کہ آٹھ پہر بے دلی رہے
بجتے ہیں غم کدے میں کبھی جل ترنگ بھی
دیکھا ہے آج اس نے مجھے مڑ کے آفتابؔ
اس واقعے پہ خوش بھی ہوں میں اور دنگ بھی
غزل
دیکھے کوئی تعلق خاطر کے رنگ بھی
آفتاب حسین