EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

کھڑکی نے آنکھیں کھولی
دروازے کا دل دھڑکا

عادل منصوری




خودبخود شاخ لچک جائے گی
پھل سے بھرپور تو ہو لینے دو

عادل منصوری




خواہش سکھانے رکھی تھی کوٹھے پہ دوپہر
اب شام ہو چلی میاں دیکھو کدھر گئی

عادل منصوری




کس طرح جمع کیجئے اب اپنے آپ کو
کاغذ بکھر رہے ہیں پرانی کتاب کے

عادل منصوری




کوئی خودکشی کی طرف چل دیا
اداسی کی محنت ٹھکانے لگی

عادل منصوری




کیوں چلتے چلتے رک گئے ویران راستو
تنہا ہوں آج میں ذرا گھر تک تو ساتھ دو

عادل منصوری




میرے ٹوٹے حوصلے کے پر نکلتے دیکھ کر
اس نے دیواروں کو اپنی اور اونچا کر دیا

عادل منصوری