EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

حمام کے آئینے میں شب ڈوب رہی تھی
سگریٹ سے نئے دن کا دھواں پھیل رہا تھا

عادل منصوری




حدود وقت سے باہر عجب حصار میں ہوں
میں ایک لمحہ ہوں صدیوں کے انتظار میں ہوں

عادل منصوری




جانے کس کو ڈھونڈنے داخل ہوا ہے جسم میں
ہڈیوں میں راستہ کرتا ہوا پیلا بخار

عادل منصوری




جسم کی مٹی نہ لے جائے بہا کر ساتھ میں
دل کی گہرائی میں گرتا خواہشوں کا آبشار

عادل منصوری




جو چپ چاپ رہتی تھی دیوار پر
وہ تصویر باتیں بنانے لگی

عادل منصوری




کب سے ٹہل رہے ہیں گریبان کھول کر
خالی گھٹا کو کیا کریں برسات بھی تو ہو

عادل منصوری




کب تک پڑے رہوگے ہواؤں کے ہاتھ میں
کب تک چلے گا کھوکھلے شبدوں کا کاروبار

عادل منصوری