سڑکوں پر سورج اترا
سایہ سایہ ٹوٹ گیا
جب گل کا سینہ چیرا
خوشبو کا کانٹا نکلا
تو کس کے کمرے میں تھی
میں تیرے کمرے میں تھا
کھڑکی نے آنکھیں کھولی
دروازے کا دل دھڑکا
دل کی اندھی خندق میں
خواہش کا تارا ٹوٹا
جسم کے کالے جنگل میں
لذت کا چیتا لپکا
پھر بالوں میں رات ہوئی
پھر ہاتھوں میں چاند کھلا
غزل
سڑکوں پر سورج اترا
عادل منصوری