EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

ہندو سے پوچھیے نہ مسلماں سے پوچھیے
انسانیت کا غم کسی انساں سے پوچھیے

ابو محمد سحر




ہوشمندی سے جہاں بات نہ بنتی ہو سحرؔ
کام ایسے میں بہت بے خبری آتی ہے

ابو محمد سحر




عشق کے مضموں تھے جن میں وہ رسالے کیا ہوئے
اے کتاب زندگی تیرے حوالے کیا ہوئے

ابو محمد سحر




عشق کو حسن کے اطوار سے کیا نسبت ہے
وہ ہمیں بھول گئے ہم تو انہیں یاد کریں

ابو محمد سحر




مرضی خدا کی کیا ہے کوئی جانتا نہیں
کیا چاہتی ہے خلق خدا ہم سے پوچھیے

ابو محمد سحر




پھر کھلے ابتدائے عشق کے باب
اس نے پھر مسکرا کے دیکھ لیا

ابو محمد سحر




رہ عشق و وفا بھی کوچہ و بازار ہو جیسے
کبھی جو ہو نہیں پاتا وہ سودا یاد آتا ہے

ابو محمد سحر