کھو کے دیکھا تھا پا کے دیکھ لیا
ہر طرح دل دکھا کے دیکھ لیا
پھر کھلے ابتدائے عشق کے باب
اس نے پھر مسکرا کے دیکھ لیا
یاد کچھ بھی رہا نہ اس کے سوا
ہم نے اس کو بھلا کے دیکھ لیا
زندگی نے خوشی کے دھوکے میں
ربط غم سے بڑھا کے دیکھ لیا
ایسے بچھڑے کہ پھر ملے نہ کبھی
خوب دامن چھڑا کے دیکھ لیا
خواب مبہم خیال بے معنی
رنج دوری اٹھا کے دیکھ لیا
کتنے بیتے دنوں کا غم تھا سحرؔ
آج جس نے رلا کے دیکھ لیا
غزل
کھو کے دیکھا تھا پا کے دیکھ لیا
ابو محمد سحر