EN हिंदी
کھو کے دیکھا تھا پا کے دیکھ لیا | شیح شیری
kho ke dekha tha pa ke dekh liya

غزل

کھو کے دیکھا تھا پا کے دیکھ لیا

ابو محمد سحر

;

کھو کے دیکھا تھا پا کے دیکھ لیا
ہر طرح دل دکھا کے دیکھ لیا

پھر کھلے ابتدائے عشق کے باب
اس نے پھر مسکرا کے دیکھ لیا

یاد کچھ بھی رہا نہ اس کے سوا
ہم نے اس کو بھلا کے دیکھ لیا

زندگی نے خوشی کے دھوکے میں
ربط غم سے بڑھا کے دیکھ لیا

ایسے بچھڑے کہ پھر ملے نہ کبھی
خوب دامن چھڑا کے دیکھ لیا

خواب مبہم خیال بے معنی
رنج دوری اٹھا کے دیکھ لیا

کتنے بیتے دنوں کا غم تھا سحرؔ
آج جس نے رلا کے دیکھ لیا