EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

ترا قد سرو سیں خوبی میں چڑھ ہے
لٹک سنبل سیتی زلفاں سیں بڑھ ہے

آبرو شاہ مبارک




ترے رخسارۂ سیمیں پہ مارا زلف نے کنڈل
لیا ہے اژدہا نیں چھین یارو مال عاشق کا

آبرو شاہ مبارک




تجھ حسن کے باغ میں سریجن
خورشید گل دوپہریا ہے

آبرو شاہ مبارک




تم نظر کیوں چرائے جاتے ہو
جب تمہیں ہم سلام کرتے ہیں

آبرو شاہ مبارک




تم یوں سیاہ چشم اے سجن مکھڑے کے جھمکوں سے ہوئے
خورشید نیں گرمی گری تب تو ہرن کالا ہوا

آبرو شاہ مبارک




تمہارے دیکھنے کے واسطے مرتے ہیں ہم کھل سیں
خدا کے واسطے ہم سیں ملو آ کر کسی چھل سیں

آبرو شاہ مبارک




تمہارے دل میں کیا نامہربانی آ گئی ظالم
کہ یوں پھینکا جدا مجھ سے پھڑکتی مچھلی کو جل سیں

آبرو شاہ مبارک