فکر میں مفت عمر کھونا ہے
ہو چکا ہے جو کچھ کہ ہونا ہے
کھیل سب چھوڑ کھیل اپنا کھیل
آپ قدرت کا تو کھلونا ہے
آنکھ ٹک کھول دید قدرت کر
پھر تو پاؤں پسار سونا ہے
چپ رہا کر بڑوں کی مجلس میں
یہ بھی ایک عافیت کا کونا ہے
میرا معشوق ہے مزوں میں بھرا
کبھو میٹھا کبھو سلونا ہے
چھل بل اس کی نگاہ کا مت پوچھ
سحر ہے ٹوٹکا ہے ٹونا ہے
رو تو حاتمؔ 'حسین' کے غم میں
اور رونا تو رانڈ رونا ہے
غزل
فکر میں مفت عمر کھونا ہے
شیخ ظہور الدین حاتم