EN हिंदी
فکر میں مفت عمر کھونا ہے | شیح شیری
fikr mein muft umr khona hai

غزل

فکر میں مفت عمر کھونا ہے

شیخ ظہور الدین حاتم

;

فکر میں مفت عمر کھونا ہے
ہو چکا ہے جو کچھ کہ ہونا ہے

کھیل سب چھوڑ کھیل اپنا کھیل
آپ قدرت کا تو کھلونا ہے

آنکھ ٹک کھول دید قدرت کر
پھر تو پاؤں پسار سونا ہے

چپ رہا کر بڑوں کی مجلس میں
یہ بھی ایک عافیت کا کونا ہے

میرا معشوق ہے مزوں میں بھرا
کبھو میٹھا کبھو سلونا ہے

چھل بل اس کی نگاہ کا مت پوچھ
سحر ہے ٹوٹکا ہے ٹونا ہے

رو تو حاتمؔ 'حسین' کے غم میں
اور رونا تو رانڈ رونا ہے