خاک کر دیوے جلا کر پہلے پھر ٹسوے بہائے
شمع مجلس میں بڑی دل سوز پروانے کی ہے
شیخ ظہور الدین حاتم
خاکساروں کا دل خزینہ ہے
اس زمیں میں بھی کچھ دفینہ ہے
شیخ ظہور الدین حاتم
کھیل سب چھوڑ کھیل اپنا کھیل
آپ قدرت کا تو کھلونا ہے
شیخ ظہور الدین حاتم
خدا کے واسطے اس سے نہ بولو
نشے کی لہر میں کچھ بک رہا ہے
شیخ ظہور الدین حاتم
خدا کو جس سے پہنچیں ہیں وہ اور ہی راہ ہے زاہد
پٹکتے سر تری گو گھس گئی سجدوں سے پیشانی
شیخ ظہور الدین حاتم
کھل گئی جس کی آنکھ مثل حباب
گھر کو اپنے خراب جانے ہے
شیخ ظہور الدین حاتم
خم خانہ میکشوں نے کیا اس قدر تہی
قطرہ نہیں رہا ہے جو شیشے نچوڑیے
شیخ ظہور الدین حاتم
خوبان جہاں ہوں جس سے تسخیر
ایسا کوئی ہم نے ہنر نہ دیکھا
شیخ ظہور الدین حاتم
کس سے کہوں میں حال دل اپنا کہ تا سنے
اس شہر میں رہا بھی کوئی درد مند ہے
شیخ ظہور الدین حاتم